یہ سوال اکثر ہر کانفرنس اور بعض اوقات نجی محفل میں کیا جاتا ہے؛ ویسے بھی ہم میں سے کئی لوگوں کے ذہن و خیال میں گردش کرتا رہتا ہے کہ کون سا طریقہ علاج ہمارے لئے بہتر ہے۔ میری محدود سمجھ کے مطابق اہمیت اِس بات کی نہیں کہ آپ کون سا علاج کرواتے ہیں بلکہ اہمیت اِس بات کی ہے کہ آپ کا علاج کون کرتا ہے۔ ہم اگر اچھے ڈاکٹر، معالج یا طبیب کا علاج کریں گے تو ہمیں اِس امر کی فکر کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔
میرے ذاتی حلقہ احباب یا ملنے ملانے والوں میں جتنی تعداد ایلوپیتھک ڈاکٹرز کی ہے اُس کے مقابلہ میں ہومیوپیتھک ڈاکٹرز سے راہ و رسم نہ ہونے کے برابر ہے۔ اپنے کلائنٹس کے مسائل سمجھنے اور حل کرنے میں — جب، جہاں اور جتنی — ضرورت پڑتی ہے؛ مَیں اُس شعبے کے ماہر ایلوپیتھک ڈاکٹرز دوستوں سے راہنمائی لینے میں کبھی کوئی قباحت محسوس نہیں کرتا۔ اگر کبھی ایسا محسوس ہو کہ میں کیس کو نہ سمجھ پاوں یا میں سمجھوں کہ یہ کیس ہومیوپیتھی کے دائرہ کار میں نہیں آتا تو کلائنٹس / مریضوں کو واضح طور پر بتا دیتا ہوں۔ میرے اپنے خاندان میں کبھی کبھار اس کی ضرورت پڑ جاتی ہے کہ ہم ایلوپیتھک ڈاکٹرز سے رابطہ کریں۔
یہ معاملہ یک طرفہ بھی نہیں ہے۔ میرے کلائنٹس میں ایک بڑی تعداد ایلوپیتھک ڈاکٹرز، فارماسسٹس یا میڈیکل کے شعبہ سے وابستہ اصحاب و خواتین یا اُن کے خاندانوں کی ہے اور اُن میں سے بیشتر کو میڈیکل کی فری سہولت بھی دستیاب ہوتی ہے لیکن وہ اپنے صحت کے مسائل کے لئے مجھ سے رابطہ کرنے میں کوئی تکلف یا تکلیف محسوس نہیں کرتے۔ معاملہ ذاتی یا خاندانی علاج معالجے تک ہی محدود نہیں رہتا بلکہ ہر ماہ دو چار ایسے کلائنٹس بھی رابطہ کرتے ہیں کہ جنہیں کسی بڑے ایلوپیتھک ڈاکٹر نے ہومیوپیتھک علاج کے لئے ریفر کیا ہوتا ہے۔
میرے فیس بک پیج پر کئی ایسے ممبرز موجود ہیں کہ جن کو میں نے معذرت کی کہ اُن کا کیس مجھے سمجھ نہیں آیا یا ہومیوپیتھی طریقہ علاج اُن کے لئے شاید اُتنا مفید نہ ہو۔ چند ایسے بھی ہیں کہ جنہیں میں نے ایلوپیتھک علاج جاری رکھنے کا مشورہ دیا۔ ایسے تو بے شمار ہیں کہ جو ایلوپیتھک ادویات اِستعمال کر رہے تھے اور ساتھ ہی میرا علاج بھی شروع کیا۔ کچھ عرصہ بعد اُن کو اِحساس ہوا کہ اُنہیں ایلوپیتھک ادویات کو کم یا ختم کردینا چاہئے۔ میرا مشورہ اُن کو ہمیشہ یہی رہا کہ اپنے ایلوپیتھک ڈاکٹر کے مشورہ سے ہی دوا کم کرنے یا چھوڑنے کا فیصلہ کریں۔ کئی ایسے بھی ہیں کہ جن کا علاج شروع کیا گیا مگر میری سمجھ کے مطابق وہ ہومیوپیتھی کیس نہیں تھے یا ہومیوپیتھک ادویات و علاج کو پراپر رسپانڈ نہیں کر رہے تھے۔ میں نے نہ صرف اُن سے معذرت کی بلکہ اپنی فیس اور ادویات کی رقم بھی اُنہیں بصد شکریہ واپس کر دی۔
خلاصہ اس تفصیل کا یہ ہے اپنے اور اپنے خاندان کے لئے اچھے معالج کا انتخاب کرنا اہم ہے۔ کسی کا صرف ہومیوپیتھک یا ایلوپیتھک ڈاکٹر ہونا اُتنا اہم نہیں جتنا اُس کا اچھا معالج ہونا ضروری ہے۔
یاد رکھئے! جو اچھا اور با اخلاق اِنسان نہیں ہے وہ اچھا معالج بھی نہیں ہو سکتا۔ جس کے پاس آپ کی بات اور تکلیف سننے کا وقت یا دلچسپی نہیں؛ وہ آپ کی تکلیف کو سمجھے گا کیا اور کیسے؛ جو سمجھے گا نہیں تو حل کس طرح کرے گا۔
حسین قیصرانی – سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ، لاہور پاکستان۔ فون 03002000210