اسباب تو بہت سے ہیں لیکن ہومیوپیتھک نقطہ نظر سے سب سے بڑا سبب انسان کے جسم میں غلاظت و تعفن ہے جو پہلے سے موجود ہو چکا ہےاور جس کا ذمہ دار وہ خود ہے۔ اس غلاظت اور تعفن کو ہومیوپیتھک زبان میں سورا PSORAکہا جاتا ہے ۔
سورا اِنسان میں اگر نہ ہوتا تو کوئی خارجی سبب اس کو ہرگز بیمار نہ کرتا اور داخلی اسباب بھی اس پر اثرانداز نہ ہوتے لیکن اب صورتِ حال بالکل اس کے برعکس ہے۔ یہ چھوٹے بڑے خارجی اور داخلی اسباب اسے مریض بنا دیتے ہیں۔ خارجی اسباب کم اور داخلی یا خود پیدا کردہ اسباب زیادہ ہیں۔ خارجی اسباب میں موسم‘ سردی گرمی وغیرہ‘ وبائی امراض‘ آب و ہوا اور حادثے سرِفہرست ہیں ۔ باقی سب اَسباب انسان خود پیدا کرتا ہے جن میں سے بعض نسل در نسل منتقل ہوتے چلے جاتے ہیں۔ اور پھر یہ منتقل ہونے والے اسباب کئی امراض اَور علامات پیدا کرتے ہیں۔ مثلاً تپ دِق‘ آتشک‘ سوزاک وغیرہ جن کا مرکب آخر کار سرطان یعنی کینسر کی شکل اختیار کر لیتا اور پھر وہ بھی نسل در نسل منتقل ہوتا چلا جاتا ہے۔ یہ امراض اگر اپنی اصلی صورت میں پیدا نہ بھی ہوں‘ یعنی موروثی لحاظ سے‘ پھر بھی ان کی جزوی علامات ظاہر ہوتی رہتی ہیں اور مزمن شکل اختیار کر لیتی ہیں۔ مثلاً ہاضمہ اکثر خراب رہتا ہے۔۔۔ اَسہال توکبھی قبض۔ نزلہ کھانسی کی شکایت اکثر ہو جاتی ہے۔ عورت بانجھ ہے یا بچے معذور پیدا ہوتے ہیں۔ گنٹھیا ہوگیا ہے وغیرہ وغیرہ۔ہم آیندہ نشستوں میں اِن اَمراض کے حوالہ سے تفصیلی گفتگو کریں گے تاہم اگلی نشست کا موضوع ہومیوپیتھک فزیشن کا اِس ضمن میں کردار ہمارے زیرِ بحث ہوگا۔
سورا اِنسان میں اگر نہ ہوتا تو کوئی خارجی سبب اس کو ہرگز بیمار نہ کرتا اور داخلی اسباب بھی اس پر اثرانداز نہ ہوتے لیکن اب صورتِ حال بالکل اس کے برعکس ہے۔ یہ چھوٹے بڑے خارجی اور داخلی اسباب اسے مریض بنا دیتے ہیں۔ خارجی اسباب کم اور داخلی یا خود پیدا کردہ اسباب زیادہ ہیں۔ خارجی اسباب میں موسم‘ سردی گرمی وغیرہ‘ وبائی امراض‘ آب و ہوا اور حادثے سرِفہرست ہیں ۔ باقی سب اَسباب انسان خود پیدا کرتا ہے جن میں سے بعض نسل در نسل منتقل ہوتے چلے جاتے ہیں۔ اور پھر یہ منتقل ہونے والے اسباب کئی امراض اَور علامات پیدا کرتے ہیں۔ مثلاً تپ دِق‘ آتشک‘ سوزاک وغیرہ جن کا مرکب آخر کار سرطان یعنی کینسر کی شکل اختیار کر لیتا اور پھر وہ بھی نسل در نسل منتقل ہوتا چلا جاتا ہے۔ یہ امراض اگر اپنی اصلی صورت میں پیدا نہ بھی ہوں‘ یعنی موروثی لحاظ سے‘ پھر بھی ان کی جزوی علامات ظاہر ہوتی رہتی ہیں اور مزمن شکل اختیار کر لیتی ہیں۔ مثلاً ہاضمہ اکثر خراب رہتا ہے۔۔۔ اَسہال توکبھی قبض۔ نزلہ کھانسی کی شکایت اکثر ہو جاتی ہے۔ عورت بانجھ ہے یا بچے معذور پیدا ہوتے ہیں۔ گنٹھیا ہوگیا ہے وغیرہ وغیرہ۔ہم آیندہ نشستوں میں اِن اَمراض کے حوالہ سے تفصیلی گفتگو کریں گے تاہم اگلی نشست کا موضوع ہومیوپیتھک فزیشن کا اِس ضمن میں کردار ہمارے زیرِ بحث ہوگا۔