مجھے دو سال قبل اپنے والد صاحب کی وفات اور اس کے بعد والدہ کی شدید بیماری کی وجہ سے انگزائٹی (Anxiety) کا مسئلہ ہوا۔ گیسٹرک پرابلم (Gastric Problem) کی وجہ سے دل کی دھڑکن بے ترتیب ہوئی تو شدید پریشانی میں کارڈیالوجی چلا گیا۔ الحمد للہ وہاں سب کچھ کلیئر تھا تو اس کے بعد کچھ بہتر ہوگیا لیکن معدے کے مسائل ہلکے پھلکے چلتے رہے۔ بلڈپریشر (Blood Pressure) بھی کبھی کبھار ہائی ہوتا تھا۔
اس سال کا آغاز میرے لیئے کچھ اچھا نہیں تھا۔ جنوری میں شدید بیمار ہوا۔ بخار نزلہ زکام کھانسی کی وجہ سے کافی کمزوری تھی۔ اس دوران مجھے ایک دن ہاتھ پر شدید قسم کی چوٹ لگی تو میرا دل گھبرایا آنکھوں کے آگے اندھیرا آیا اور میں گر گیا۔
یہ آغاز تھا اس برے وقت کا جس نے مجھے چار ماہ میں زندگی سے مایوس کر دیا۔ اس دن کے بعد سے مجھے تقریباً ہر روز پینک اٹیک (Panic Attacks) آنے لگے۔ ہاضمہ بلکل برباد ہو گیا، شدید تیزابیت (Acidity) رہتی اور بھوک بلکل ختم ہو گئی۔ فروری سے لے کر مئی تک میری یہی حالت رہی۔ اس دوران کاروبار بھی بند ہو گیا۔ میں گھر میں قید ہو گیا اور ہر دن میری پریشانیوں میں اضافہ ہو رہا تھا۔
ان چار ماہ میں کچھ گھریلو دیسی ٹوٹکے کیئے لیکن وہ کسی کام نہ آئے۔ اپنی تکالیف کے حوالے سے گوگل انٹرنیٹ پر کچھ سرچ کرتا تو آگے سے مزید پریشان کن معلومات میری رہی سہی ہمت کو بھی ختم کر دیتی رہیں۔
اسی دوران ایک دن فیس بک پر ڈاکٹر حسین قیصرانی کا پیج دیکھنے کو ملا۔ وہاں میں نے ایک کیس کے بارے میں پڑھا جو ملتان کے کسی شخص کا تھا جو بسلسلہ روزگار لاہور میں مقیم تھا۔ اس مریض کی تقریباً سبھی علامات پڑھی تو وہ ساری ہی مجھ میں موجود تھیں اور ان کا صحت یاب ہونے کے بعد کا فیڈبیک پڑھا تو میرے اندر امید کی ایک کرن جاگی۔میں نے اسی رات ڈاکٹر صاحب کو فون کیا۔ ڈاکٹر صاحب نے تقریباً ایک گھنٹہ بیس منٹ جی ہاں پورے اسی ۸۰ منٹ تک میرے مسائل سنے۔ مجھ سے سوالات کئے اور مجھے کہا آپ کو ہیلتھ انگزائٹی (Health Anxiety) کے علاوہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے اور آپ کا مرض مکمل قابلِ علاج ہے۔ آپ خوب سوچ لیں اور فیصلہ کرکے مجھے کانٹیکٹ کر لیں۔ اگلے دن میں جاگا تو میرے اندر ایک عجیب سی توانائی تھی اور ڈاکٹر صاحب کی صرف باتوں سے ہی مجھے پچاس فیصد بہتری محسوس ہو رہی تھی۔خیر چند دن کے بعد ڈاکٹر صاحب سے علاج شروع کیا۔ یکم جون کا دن تھا جب میں نے میڈیسن شروع کیا اور پندرہ جون تک مجھے کوئی پینک اٹیک نہیں آیا۔ اگر آیا تو اس قدر کہ میں نے اسے باآسانی ہینڈل کر لیا۔ پندرہ جون کو ایک شدید پینک اٹیک (Panic Attacks) ہوا اور نیگٹو سوچوں (Negative Thoughts)، عجیب وسوسوں نے پریشان کیا تو ڈاکٹر صاحب نے مجھے بھیجی گئی دواؤں میں سے ایک خاص ہومیوپیتھک دوا لینے کو کہا جس سے میری حالت ایک گھنٹے کے اندر بہتر ہو گئی۔
یکم جون کو علاج شروع ہونے سے پہلے مجھے ہر روز پینک اٹیکس آتے تھے۔ دوران علاج پندرہ جون، اس کے بعد جولائی کے اینڈ پر شائد بیس جولائی کو یہ کنڈیشن دوبارہ ہوئی تو پھر اسی دوا سے صورت حال کنٹرول ہو گئی۔ جولائی کے آخر پر سارے مسائل حل تو ہو گئے لیکن منفی خیالات، وہم اور وسوسے جان نہیں چھوڑ رہے تھے۔ اس کے لیئے ڈاکٹر صاحب نے ایک اور دوا تجویز کی جس کے صرف چار دن استعمال سے میرے دل دماغ سے سارے ڈر خوف فوبیا وسوسے اور منفی خیالات جاتے رہے اور الحمدللہ صرف تین ماہ میں میرے انگزائٹی نیگٹو تھنکنگ اور معدے کے تمام مسائل مکمل ختم ہو چکے ہیں اور اب میں میڈیسن فری زندگی انجوائے کر رہا ہوں۔
اس سال کا آغاز میرے لیئے کچھ اچھا نہیں تھا۔ جنوری میں شدید بیمار ہوا۔ بخار نزلہ زکام کھانسی کی وجہ سے کافی کمزوری تھی۔ اس دوران مجھے ایک دن ہاتھ پر شدید قسم کی چوٹ لگی تو میرا دل گھبرایا آنکھوں کے آگے اندھیرا آیا اور میں گر گیا۔
یہ آغاز تھا اس برے وقت کا جس نے مجھے چار ماہ میں زندگی سے مایوس کر دیا۔ اس دن کے بعد سے مجھے تقریباً ہر روز پینک اٹیک (Panic Attacks) آنے لگے۔ ہاضمہ بلکل برباد ہو گیا، شدید تیزابیت (Acidity) رہتی اور بھوک بلکل ختم ہو گئی۔ فروری سے لے کر مئی تک میری یہی حالت رہی۔ اس دوران کاروبار بھی بند ہو گیا۔ میں گھر میں قید ہو گیا اور ہر دن میری پریشانیوں میں اضافہ ہو رہا تھا۔
ان چار ماہ میں کچھ گھریلو دیسی ٹوٹکے کیئے لیکن وہ کسی کام نہ آئے۔ اپنی تکالیف کے حوالے سے گوگل انٹرنیٹ پر کچھ سرچ کرتا تو آگے سے مزید پریشان کن معلومات میری رہی سہی ہمت کو بھی ختم کر دیتی رہیں۔
اسی دوران ایک دن فیس بک پر ڈاکٹر حسین قیصرانی کا پیج دیکھنے کو ملا۔ وہاں میں نے ایک کیس کے بارے میں پڑھا جو ملتان کے کسی شخص کا تھا جو بسلسلہ روزگار لاہور میں مقیم تھا۔ اس مریض کی تقریباً سبھی علامات پڑھی تو وہ ساری ہی مجھ میں موجود تھیں اور ان کا صحت یاب ہونے کے بعد کا فیڈبیک پڑھا تو میرے اندر امید کی ایک کرن جاگی۔میں نے اسی رات ڈاکٹر صاحب کو فون کیا۔ ڈاکٹر صاحب نے تقریباً ایک گھنٹہ بیس منٹ جی ہاں پورے اسی ۸۰ منٹ تک میرے مسائل سنے۔ مجھ سے سوالات کئے اور مجھے کہا آپ کو ہیلتھ انگزائٹی (Health Anxiety) کے علاوہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے اور آپ کا مرض مکمل قابلِ علاج ہے۔ آپ خوب سوچ لیں اور فیصلہ کرکے مجھے کانٹیکٹ کر لیں۔ اگلے دن میں جاگا تو میرے اندر ایک عجیب سی توانائی تھی اور ڈاکٹر صاحب کی صرف باتوں سے ہی مجھے پچاس فیصد بہتری محسوس ہو رہی تھی۔خیر چند دن کے بعد ڈاکٹر صاحب سے علاج شروع کیا۔ یکم جون کا دن تھا جب میں نے میڈیسن شروع کیا اور پندرہ جون تک مجھے کوئی پینک اٹیک نہیں آیا۔ اگر آیا تو اس قدر کہ میں نے اسے باآسانی ہینڈل کر لیا۔ پندرہ جون کو ایک شدید پینک اٹیک (Panic Attacks) ہوا اور نیگٹو سوچوں (Negative Thoughts)، عجیب وسوسوں نے پریشان کیا تو ڈاکٹر صاحب نے مجھے بھیجی گئی دواؤں میں سے ایک خاص ہومیوپیتھک دوا لینے کو کہا جس سے میری حالت ایک گھنٹے کے اندر بہتر ہو گئی۔
یکم جون کو علاج شروع ہونے سے پہلے مجھے ہر روز پینک اٹیکس آتے تھے۔ دوران علاج پندرہ جون، اس کے بعد جولائی کے اینڈ پر شائد بیس جولائی کو یہ کنڈیشن دوبارہ ہوئی تو پھر اسی دوا سے صورت حال کنٹرول ہو گئی۔ جولائی کے آخر پر سارے مسائل حل تو ہو گئے لیکن منفی خیالات، وہم اور وسوسے جان نہیں چھوڑ رہے تھے۔ اس کے لیئے ڈاکٹر صاحب نے ایک اور دوا تجویز کی جس کے صرف چار دن استعمال سے میرے دل دماغ سے سارے ڈر خوف فوبیا وسوسے اور منفی خیالات جاتے رہے اور الحمدللہ صرف تین ماہ میں میرے انگزائٹی نیگٹو تھنکنگ اور معدے کے تمام مسائل مکمل ختم ہو چکے ہیں اور اب میں میڈیسن فری زندگی انجوائے کر رہا ہوں۔
حسین قیصرانی ۔ سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ ۔ لاہور ۔ فون 03002000210