معدہ کی عام تکالیف کی وجہ کھانے میں بدپرہیزی ہوتی ہے۔ اگر یہ وجہ نہ ہو تو پھر موروثی مزاج کا عمل دخل ہوتا ہے جس کے لئے معدہ کا نہیں؛ اُس مزاج کا علاج کرنا ہوتا ہے۔ مزاج کے علاج سے معدہ اور اُس کی ساری تکلیفیں بھی ٹھیک ہو جایا کرتی ہیں۔
ہوتا یوں ہے کہ غذا کی بے احتیاطی اور بے قاعدگی کی وجہ سے معدہ میں اکثر تیزابیت پیدا ہوتی ہے۔ غذا میں خمیر سا اٹھتا ہے اور ہوا پیدا ہونے لگتی ہے۔ یہ ہوا پیدا ہونے کا سلسلہ آنتوں میں بھی جاری رہتا ہے۔ غذا کی حالت اور کیفیت خراب ہو جاتی ہے۔ پیٹ میں اپھارہ پیدا ہوجاتا ہے۔ پاخانہ عام طور پر غیر منہضم خارج ہوتا ہے۔ بعض اوقات قبض کی شکایت ہو جاتی ہے۔ تیزابیت ہی کی وجہ سے ریح کے درد، گردوں، مثانہ اور پتہ میں پتھری، معدہ میں زخم یا آنتوں میں زخم جیسی تکلیفیں شروع ہو جاتی ہیں۔
معدہ کی تکالیف – ہومیوپیتھک دوائیں اور علاج
معدہ کا ورم ہو یا ویسے ہی معدہ میں درد ہو: آرجنٹم نائٹریکم (Argentum Nitricum)
اگر خالی معدہ میں درد ہو اور کھانے سے وقتی طور پر آرام ہو (یہ معدہ میں زخم کی علامت بھی ہے): اناکارڈیم (Anacardium) یا نیٹرم کارب (Natrum Carbonicum)۔
معدہ کا / میں السر: ایٹروپینم سلفیوریکم (Atropinum Sulphuricum)
معدہ میں جلن اور تیزابیت ہو: پلساٹیلا (Pulsatilla) یا سلفیورک ایسڈ (Sulphuricum Acidum)
معدے میں تیزابیت کے لئے: پلساٹیلا (Pulsatilla)۔ سلفیورک ایسڈ (Sulphuricum Acidum)۔ روبینیا (Robinia)۔ کاربوویج (Carbo Veg)۔ نیٹرم فاس (Natrum Phosphoricum)۔
معدہ کے درد کی تشخیص کے سلسلہ میں ایک بات نہایت ہی اہم ہے۔ اِس معاملے میں اکثر معالج غلطی کر جاتے ہیں۔ معدہ اور پتہ (Gallbladder) کا محلِ وقوع اور مقام تقریباً ایک ہی ہے۔ پتے کے درد کو عام طور پر معدہ کا درد سمجھ لیا جاتا ہے۔ اِس میں فرق کرنے کا طریقہ آسان ہے اور وہ یہ کہ معدے کا درد عام طور پر ناقابلِ برداشت نہیں ہوا کرتا (معدے کے کینسر میں درد ناقابلِ برداشت ہوتا ہے) جبکہ پِتے کا درد تڑپا کر رکھ دیتا ہے اور مریض کے ناقابلِ برداشت ہو جاتا ہے۔ اِس پیج کے ممبرز میں ہر طریقہ علاج کے معالجین / ڈاکٹرز بھی ہیں اِس لئے یہ وضاحت بے جا نہیں ہو گی کہ پتہ کے درد کے ساتھ اگر بخار ہے تو یہ پتے کے ورم کی علامت ہے۔ اگر پتہ کے درد میں بخار نہیں ہے تو یہ پتے میں پتھری (Gallstones) کی علامت ہے۔
نظامِ ہاضمہ کی اَور بھی بہت سی تکلیفیں ہیں جن پر مختلف مواقع پر لکھتا رہتا ہوں۔ بدہضمی، جگر کی خرابی، قبض، اسہال وغیرہ کے ہومیوپیتھک ادویات علاج پر میرے مضامین موجود ہیں جنہیں ویب سائٹ پر ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔
اس پیج کے دیرینہ ممبر نے بالخصوص آئی بی ایس (Irritable Bowel Syndrome – IBS) کے متعلق پوچھا ہے۔ جیسا کہ کم و بیش ہر پوسٹ میں اِس امر کی وضاحت کی جاتی ہے کہ ہومیوپیتھی میں بیماریوں کے ناموں کے حوالہ سے دوا نہیں ہوتی بلکہ مریض کے تمام مسائل کو مدِنظر رکھ کر ہی دوا کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ جس انسان کو آئی بی ایس یا کسی بھی قسم تکلیف ہوتی ہے وہ اچانک اور یکدم نہیں ہو جاتی۔ اُس کے پیچھے کئی مزید — خاص طور ذہنی، جذباتی، نفسیاتی اور نیند میں خرابی جیسے — مسائل ہوتے ہیں، جن کے لئے کافی ساری دوائیاں کھائی جا چکی ہوتی ہیں۔ اُن سب معاملات کو سامنے رکھتے ہوئے جب مریض کا علاج کیا جاتا ہے تو دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ آئی بی ایس کی تکلیف بھی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ چونکہ ہر مریض کی تکلیف کی نوعیت، کیفیت اور موجودہ صورتِ حال مختلف ہوتی ہے؛ اِس لئے دوائی بھی مختلف ہوتی ہے۔ عام طور پر ایسے مریضوں — یعنی جن کو آئی بی ایس (IBS) یا ایچ پیلوری (Helicobacter Pylori – H. Pylori) وغیرہ جیسی تکلیفیں ہوں — کے علاج میں مندرجہ ذیل ہومیوپیتھک دوائیں اِستعمال ہوتی ہیں۔ ہومیوپیتھک اصول یہ ہے کہ ایک وقت میں ایک دوائی دی جاتی ہے۔ پہلے کون سی دوا دی جائے اور اُس کے بعد کون سی کی ضرورت ہو سکتی ہے، یہ فیصلہ مریض کی علامات کے مطابق کیا جاتا ہے۔ اسی طرح دوا کی پوٹینسی (طاقت) اور خوراک کا فیصلہ مریض کے مکمل کیس کے بعد ہی ممکن ہوتا ہے۔
نکس وامیکا (Nux Vomica)
چائنا (China Off)
نیٹرم فاس (Natrum Phos)
پلساٹیلا (Pulsatilla)
لائیکوپوڈیم (Lycopodium)
کاربوویج (Carbo Veg)
حسین قیصرانی – ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ – لاہور پاکستان فون نمبر 03002000210