صرف ایک ماہ پہلے تک میں اپنے آپ کو لاعلاج تصور کرتا تھا اور الحمد للہ آج میں یہ فیڈبیک لکھ رہا ہوں۔
شائد میں یہ بیان نہ کر پاؤں کہ میں کس کرب میں مبتلا تھا۔ دن کو سکون تھا نہ رات کو چین۔ ذہنی حالت بے حد خراب تھی۔ میں محسوس کرتا تھا کہ میں کوئی بھی فیصلہ کرنے کی صلاحیت کھو چکا ہوں۔ اعصابی کمزوری بہت زیادہ تھی لیکن سب سے بڑھ کر معدے کی تکلیف تھی۔ کچھ کھاتے ہی معدے میں درد ہونے لگتا تھا۔ تیزابیت، گھبراہٹ، گیس اور شدید بوجھل طبیعت رہتی تھی۔ دل کی دھڑکن بے قابو ہو جاتی تھی۔ اکثر ہسپتال جانا پڑتا تھا۔ کھانا پینا بہت مشکل تھا۔ ہیمو گلوبن سے لے کر ایچ آئی وی تک سب ٹیسٹ کلئیر تھے۔ کئی بار ای سی جی ہوئی مگر کچھ پتا نہیں چلتا تھا۔ ڈاکٹر کہتے تھے سب ٹھیک ہے۔ نیند ڈیپریشن انزائٹی کی گولیاں تجویز کرتے تھے۔ دو گولیاں کھا کر بھی گہری نیند نہیں آتی تھی۔ میں سونے کو ترس گیا تھا کیونکہ ذہن ہر وقت الجھا رہتا تھا۔
اینڈوسکوپی بھی کلئیر تھی لیکن حالت دن بدن بگڑ رہی تھی۔ ہر وقت ڈر لگا رہتا تھا کہ ابھی مجھے کچھ ہو جائے گا اور میں مر جاؤں گا۔
ایک تو کوئی دوائی کام نہیں کر رہی تھی اور دوسرا تشخیص بھی نہیں ہو رہی تھی کہ مجھے ہوا کیا ہے۔ شدید انگزائٹی کی وجہ سے مسلسل سگریٹ پیتا تھا۔
بہت سے ٹاپ سپیشلسٹ ڈاکٹرز سے علاج کروایا مگر کوئی فائدہ نہ ہوا۔ میں چار سال اس اذیت میں رہا۔ بزنس کی طرف کوئی دھیان نہیں تھا۔
یوٹیوب پر ڈاکٹر حسین قیصرانی کا انٹرویو دیکھا تو کال کی۔ ڈاکٹر صاحب نے ڈھائی گھنٹے مجھ سے بات کی۔ میری بیماری کے بارے میں چھوٹی سے چھوٹی بات بھی پوچھی اور میرا علاج شروع ہو گیا۔ اللہ کے کرم سے میں خود کو ٪۹۰ سے زیادہ بہتر محسوس کرتا ہوں۔ خود میرے لیے بھی یہ معجزاتی اور ناقابلِ یقین بات ہے۔
حیرانی والی بات کہ ڈاکٹر صاحب نے مجھے کوئی پرہیز یا ڈائٹ پلان نہیں بتایا۔ میری صحت دن بدن بہتر ہو رہی ہے۔ میں سب کچھ کھانے پینے اور دوستوں سے ملنے لگا ہوں۔ میں ڈاکٹر صاحب کی تشخیص اور علاج سے بہت مطمئن ہوں۔ میری سگریٹ نوشی کی عادت میں واضح کمی آئی ہے۔ اب مجھے اُس طرح کی طلب نہیں ہوتی۔ ڈاکٹر صاحب میری زندگی میں محسن بن کر آئے ہیں۔
الحمدللّٰہ! میں بہت خوش ہوں۔