گاؤٹ (Gout)، گنٹھیا، آرتھرائٹس یا جوڑوں کے درد (Joint Pains) بہت تکلیف دہ اور خطرناک مرض ہے۔ اگر یہ مختلف امراض کے نام ہیں اور میڈیکل سائنس کے مطابق وجوہات بھی ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ مگر اِن کی علامات اور تکلیفیں ملتی جلتی ہیں۔ ہومیوپیتھی میں چونکہ علامات، میازم، موروثی تکالیف اور مریض کے مزاج کی بنیاد پر دوا علاج کا فیصل کیا جاتا ہے؛ اِس لئے ہم نے انہیں ایک ہی موضوع کے تحت لیا ہے۔
اہم اور سادہ ترین علامت جوڑوں کے درد اور سوجن ہیں۔ مرض کی تفصیل اور وجوہات میں جائے بغیر سمجھنے کی بات یہ ہے کہ جو زہریلا مواد جوڑوں (Joints) پر جمع ہوتا ہے وہی اگر کسی اندرونی بڑے عضو (خاص طور پر دل اور گردے وغیرہ) پر اثرانداز ہو تو نہایت موذی، خطرناک اور جان لیوا (Life Threatening) ثابت ہو سکتا ہے۔ صحت کا قدرتی نظام اس خطرناک مواد کو باہر ایسی جگہوں پر جمع کرتا ہے کہ جو زندگی موت کا مسئلہ نہ ہوں۔
یہ زہریلا مواد خاص طور پر دل (Heart) کو متاثر کرتا ہے۔ اس مرض میں موروثی مزاج اور مسائل کا دخل عام طور پر ضرور ہوتا ہے۔ خاص طور پر کینسر کا ۔
گاوٹ گھٹیا کی تکلیف میں مبتلا بہت سے مریضوں کی علامات ٹاپ ہومیوپیتھک دوا کارسی نوسنینم (Carcinosinum) سے میچ کرتی ہیں۔ کارسی نوسن کینسر کے مریضوں کی اہم ترین دوا ہے، علاوہ ازیں بے شمار نفسیاتی، جذباتی اور جسمانی تکالیف کا بھی یہ دوا احاطہ کرتی ہے۔
تجربہ کے مطابق گاؤٹ کے مریض عام طور پر شدید غم اور گہرے دکھ سے گزرے ہوتے ہیں اور وہ ہر جذبے اور جذبات کو برداشت بلکہ سپریس (Supress) کرتے چلے آ رہے ہوتے ہیں۔ بالعموم یہ لوگ بہت سائشتہ، وضع دار، سلجھے ہوئے اور نفیس مزاج کے ہوتے ہیں۔
کارسی نوسن یا کوئی بھی گہری ہومیوپیتھک دوا بہت سوچ سمجھ کر دینی چاہئے۔ اس کا بے جا استعمال بعض اوقات بڑے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ کارسینوسینم دینے سے عام طور پر مریض کے موڈ، مزاج اور زندگی کے مختلف معاملات میں بہت واضح تبدیلیاں آتی ہیں۔ بعض اوقات سپریس ہوا کوئی اور جسمانی یا نفسیاتی مسئلہ واضح طور پر بڑھ جاتا ہے۔ ایسی کسی وقتی تکلیف کے لئے دوائیاں نہ لی جائیں اور وائٹل فورس (امیون سسٹم) کے نظام کو اپنا کام کرنے دیا جائے تو آہستہ آہستہ گاؤٹ گنٹھیا کے مسائل میں کمی آنا شروع ہو جاتی ہے۔
اس کے بعد مریض صحت مند ہوتا چلا جاتا ہے۔ مگر یہ مرحلہ کئی ماہ لیتا ہے۔ اس دوران ضرورت کے مطابق دیگر دوائیاں جاری رکھنی پڑ سکتی ہیں۔
ہومیوپیتھک سسٹم کے مطابق گنٹھیا کا دوسرا اور اہم سبب سوزاک کا دب جانا ہے۔ یہ ایک جنسی مسئلہ ہے جو کبھی خاندان میں ہوا ہوتا ہے یا اس کا قصوروار مریض خود ہوتا ہے یا اُس کا لائف پارٹنر۔
ایسے مریضوں کے لئے میڈورینم (Medorrhinum) مفید دوا ثابت ہو ئی ہے۔ اس کی علامات دن میں زور پکڑتی ہیں اور رات کو کم ہو جاتی ہیں۔
اگر آتشک کے دب جانے سے یہ مرض شروع کر آئے تو سفلینم (Syphilinum) مفید دوا ہے۔ اس کی علامات یعنی درد وغیرہ رات کو بڑھتے ہیں اور دن میں طبیعت نسبتاً بہتر رہتی ہے۔
اگر جوڑوں کا ورم سوجن بگڑ جائے تو جوڑ سوج کر سخت پتھرا جاتے ہیں اور ان کی شکل عجیب بے ڈھبی سی ہو جاتی ہے۔ اس کے لئے تھوجا (Thuja occidentalis) یا کلکیر یا فلور (Calcarea fluorica) مفید ہیں۔
یہ تو تھیں اہم اور گہری دوائیاں جو اس تکلیف میں مبتلا مریضوں کو صحت کی طرف لانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ ہومیوپیتھک طریقہ علاج میں مریض کی دوا منتخب کرنی ہوتی ہے مرض کے لئے نہیں۔ اگر مریض کے معاملاتِ زندگی (Approach Towards Life)، مزاج (Constitution) اور تکلیف کے اسباب (Causes) کو سمجھ کر علاج کیا جائے گا تو اُس کے نتائج نہایت ہی اعلیٰ اور بہت ہی جلدی سامنے آتے ہیں۔ مریض کو چاہئے کہ اپنے معالج کو ہر چھوٹی بڑی بات شیئر کرے کہ جو اس کی تکلیفوں کا سبب ہو سکتی ہے یا مرض کو بڑھانے میں کوئی کردار ادا کرتی ہے۔
اس کے علاوہ بھی بے شمار ہومیوپیتھی دوائیں علاج کے دوران مریض کی تکالیف کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے مفید ثابت ہوتی ہیں۔ ان میں سے مندرجہ ذیل بہت اہم سمجھی جاتی ہیں۔
اکونائٹ (Aconitum)، کالچیکم (Cholchicum)، برائی اونیا (Bryonia Alba)، رہس ٹاکس (Rhus Tox)، بیلاڈونا (Belladonna)، نکس وامیکا (Nux Vomica)، لیڈم پال (Ledum Pal)، آرنیکا (Arnica)، سلفر (Sulphur)، کلکیریا فاس (Calcarea Phosphorica)، کلکیریا کارب (Calcarea Carbonica)، لائکوپوڈیم (Lycopodium Clavatum)، بربیریس ویلگیریس (Burbaris Vulgaris)، ۔
————————
حسین قیصرانی – سائکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ – لاہور پاکستان فون نمبر 03002000210