ہومیوپیتھی علاج کے اپنے تقاضے ہیں۔ اس میں صرف مرض، بیماری یا تکلیفوں کا علاج نہیں کیا جاتا بلکہ مریض کا علاج ہوتا ہے۔ کیس ٹیکنگ، مریض کے ہر پہلو کو مدِ نظر رکھ کر کی جاتی ہے۔ ہم مریض کی اُس صلاحیت (مدافعاتی نظام، امیون سسٹم، وِل پاور، وائٹل فورس) کو سمجھتے اور متوازن کرتے ہیں جو قدرت نے ہر انسان کے ساتھ اُس کے پیدائش کے ساتھ بھیجی ہے۔ ہومیوپیتھک دوائی بلکہ پوٹینسی کا کام مرض کو ٹھیک کرنا نہیں بلکہ امیون سسٹم یا وائٹل فورس کو پیغام دے کر متحرک کرنا ہے۔ اگر اُس سسٹم یعنی امیونیٹی کے اندر صلاحیت موجود ہے یا ہومیوپیتھک دوائی سے اُبھاری، بوسٹ یا متوازن کی جا سکتی ہے تو وہ طاقت یعنی قدرتی امیون سسٹم مریض کو ٹھیک کر دیتی ہے چاہے مرض کوئی بھی ہو یا بیماری کا نام کچھ بھی ہو یا اناٹومی فزیالوجی، میڈیکل سائنس، لیب رپورٹ کچھ بھی کہتی ہو۔ اِس لئے ایک ہومیوپیتھک ڈاکٹر کی زیادہ توجہ مریض کی اندرونی طاقت یعنی امیون سسٹم کو سمجھنے پر ہوتی ہے۔
مرض یا بیماریوں کے نام ایلوپیتھک سسٹم کا خاصا ہیں۔ ہومیوپیتھک سسٹم میں بھی مرض یا بیماریوں کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن صرف بیماریوں کے ناموں پر ہومیوپیتھک علاج کرنا یعنی دوائی تجویز کرنا کوئی بڑا فائدہ نہیں دیا کرتا۔ جن محترمین کو ہومیوپیتھک سسٹم کا علم نہیں ہے وہ اپنی نا سمجھی اور کم علمی کی وجہ سے یہ سمجھتے کہتے ہیں کہ اس مرض کی سمجھ ہی نہیں ہے تو علاج کیسے کامیاب ہو سکتا ہے۔
ہومیوپیتھک ڈاکٹرز علاج کرتے کیسے ہیں؟
مریض اور اُس کے تمام معاملات (اس ذاتی ہسٹری، فیملی ہسٹری، پسند نا پسند، شوق، ڈر، خوف، وسوسے، وہم، موڈ، مزاج، انگزائٹی، ڈپریشن، موسم، گرمی سردی کے اثرات، محبتیں، دشمنیاں، نفرتیں، انتقام، غصہ، سونا جاگنا، کس کروٹ سوتے ہیں، ٹھنڈا گرم، رات دن، جسامت، بھوک پیاس، خواب، مذہبی رجحانات، خوشی غمی پر رویہ، اٹھنا بیٹھنا، گھر بار اور خاندان سے تعلقات، دفتر اور پبلک سے معاملات، کسی قسم کے حادثات، سرجری، علاج، بیماری کے اسباب ۔۔۔۔ الغرض تمام جسمانی، جنسی، جذباتی، نفسیاتی رجحان حتیٰ کہ دل میں گزرنے والے خیالات اور سوچیں وغیرہ وغیرہ) کو سمجھ کر تین ہزار سے زائد دوائیوں میں سے کوئی دوا کسی خاص پوٹینسی اور خوراک میں دیتے ہیں۔ یہ دوا ضروری نہیں کہ مریض کی ’’بیماری‘‘ کی ہو جس کا وہ علاج کروانا چاہتا ہے۔ یہ دوا اُس مریض کی موجودہ کنڈیشن یا سطح یا بیماری کے سبب کی بھی ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹر کو معلوم ہوتا ہے کہ تکلیف اصل میں کیا ہے یا اُس کا سبب کیا ہے لیکن اس کی اوپر کی سطح یا بظاہر کوئی اَور تکلیف ہو سکتی ہے۔ جب تک اوپر کی تہہ کو صاف نہیں کریں گے کوئی ٹاپ ہومیوپیتھک دوائی بھی کماحقہٗ کام نہیں کرے گی یا کم از کم مریض کی نظر میں دوا یا علاج کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
اگر صرف مرض یا بیماری کے نام، پتھالوجی، فوٹوگراف، ویڈیو یا میڈیکل رپورٹ پر کوئی دوا دے دی گئی یا باقاعدہ کیس لئے بغیر تشخیص علاج شروع کیا گیا یا جو بھی دوا تجویز کی جائے گی وہ ہومیوپیتھک دوا تو ہو سکتی ہے لیکن یہ ہومیوپیتھک علاج نہیں کہلائے گا۔ یہ جو بھی علاج ہے؛ اِس سے صحت یابی یا کامیابی کی توقع نہیں کرنی چاہئے۔
حسین قیصرانی ۔ سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ ۔ لاہور ۔ فون 03002000210
— کورونا کی وبا اور لاک ڈاؤن کے بعد سے صرف آن لائن علاج کی سہولت دستیاب ہے۔ —-