کچھ عرصہ اُدھر کی بات ہے کہ ایک تحریر میں Pre-cancer stage کا ذکر ہوا تھا۔ اُسی تناظر میں چند قارئین نے پوچھا ہے کہ Pre-cancer stage کا پتہ کیسے چل سکتا ہے؟
اگرچہ حتمی طور پر یہ کہنا تو مشکل ہے کہ کیا خاص نشانیاں یا علامات کینسر کا پیش خیمہ ہیں تاہم ایک ہومیوپیتھک ڈاکٹر کافی حد تک صحیح اندازہ لگا سکتا ہے۔
بے جا نہ ہوگا کہ اگر میں پہلے ہومیوپیتھک اور ایلوپیتھک تشخیص اور طریقۂ علاج میں ایک اہم ترین فرق نمایاں کر دوں۔ ایلوپیتھک طریقۂ علاج کا ماڈل ایسا ہے یا کم از کم اب ایسا بنا دیا گیا ہے کہ مرض کی تشخیص کے لئے ڈاکٹرز کا زیادہ تر انحصار لیبارٹری رپورٹس پر ہی ہوتا ہے۔ اِس لئے اُس نظام میں کسی مرض کا باقاعدہ علاج اُسی وقت ہی شروع ہو سکتا ہے کہ جب وہ مرض عملاً اپنی جگہ بنا لے یعنی لیبارٹری رپورٹس میں اُس کی موجودگی پائی جائے۔ یہی وجہ ہے ایلوپیتھک نظام میں Pre-cancer stage کی تشخیص اور پھر اُس کا علاج کر کے مرض کو روک لینے یا واپس کر سکنے پر زیادہ غور عملاً نہیں ہوتا۔
اِس کے برعکس ہومیوپیتھک نظام میں چونکہ نہ صرف ہر چھوٹی سے چھوٹی علامت کو اہمیت دی جاتی ہے بلکہ مریض کے ماضی، موروثی مزاج، ذہنی و جذباتی رجحانات، خیالات و احساسات، خدشات و خطرات، پسند و ناپسند، پیدائش سے لے کر موجودہ حالات تک کے تمام اہم معاملات کو کیس ہسٹری میں شامل رکھا جاتا ہے سو اگر مریض اپنے ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے جُڑا رہے تو اِس بات کا قوی اِمکان ہے کہ مریض کا مزاج تبدیل کر کے اُس کو مستقبل کی کسی خطرناک بیماری سے بچایا جا سکے۔
یاد رکھئے! کینسر ہمیشہ Pre cancer State سے جنم لیتا ہے اور یہ بھی یاد رکھئے کہ:
وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دَم نہیں ہوتا
کچھ علامات ذیل میں دی جا رہی ہیں کہ جن کی مدد سے ایک اچھا اور ماہر ہومیوپیتھک ڈاکٹر اندازہ لگا سکتا ہے کہ (خدا نخواستہ) مریض کینسر کی جانب رواں دواں تو نہیں ہے۔
ایسا سٹیج جہاں دفاعی نظام اس حد تک کمزور ہو جائے کہ وہ بیرونی حملہ آور کا دفاع نہ کر سکے اور درست دوا بھی کام کرنے سے انکار کر دے۔
عمر چالیس سال سے اوپر
شوگر، ٹی بی، کینسر یا دو تین مہلک خاندانی بیماریوں کی ہسٹری پائی جائے۔
سفلس یا گنوریا کی ہسٹری یا بار بار کی ویکسی نیشن اور انٹی بائیوٹکس کا زیادہ استعمال کرنا پڑے۔
منہ کا اَلسر جو بار بار ہو اور جس کا مکمل علاج نہ ہو سکے۔
بِلا سبب بھوک کی مسلسل کمی، کمزوری اور پاخانہ کی روٹین میں تبدیلی۔
ذرا سی بیماری یا زخم ٹھیک ہونے میں طویل مدت لگ جائے۔
جلد پر زرد رنگت کے دھبے۔
طویل المدت بخار، خون کی مسلسل کمی۔
ہر چھوٹی بڑی تکلیف کینسر کی طرف توجہ مبذول کرے۔ ڈاکٹر کینٹ نے لکھا ہے اگر کوئی شخص بار بار یہ کہتا پھرے کہ مجھے کینسر ہو جائے گا تو اس بات کو نظرانداز نہ کریں۔
چالیس اور پچاس سال کی عمر کے درمیان وزن کا مسلسل کم ہوتے جانا۔
قوتِ مدافعت میں کمی، مریض بِلا وجہ تھکن کی شکایت کرتا رہے۔
کسی لوکل آرگن کی Inflammation یا ٹیومر رسولی وغیرہ۔
ہمیں مریض کی Precancer stage کی پہچان ہوگی تو ہم صحیح دوا کا اِنتخاب کر پائیں گے۔ مندرجہ ذیل ہومیوپیتھک ادویات کا per-cancer stage میں اہم رول ہے اور اِن پر ہماری گہری نگاہ ہونی چاہئے۔
کارسی نوسن، ہائیڈراسٹس، کونیم، فائٹولاکا، کیڈمیم سلف، تھوجا، لیکیسس، لائیکوپوڈیم، آرسنکم، فاسفورس، سلفر، سلیشیا، آئیوڈیم، کلکیریا اور کالی خاندان کی دوائیں وغیرہ۔
(افاداتِ ڈاکٹر بنارس خان اعوان)