ایران سے نوجوان وکیل نے اپنے علاج کے لئے آن لائن رابطہ کیا۔ یوں تو وہ کئی ایک دیگر مسائل میں بھی گھرے ہوئے تھے مگر جس تکلیف نے اُن کی پرسنل اور پروفیشنل زندگی کو ڈسٹرب کیا ہوا تھا وہ زبان کے نیچے بننے والی رسولی سسٹ تھی۔ ڈاکٹر صاحبان نے اس کی تشخیص رینولا کے نام سے کی مگر سرجری اور آپریشن کے علاوہ کوئی حل اُن کے پاس نہیں تھا۔اس رسولی کی وجہ سے زبان سوجی ہوئی محسوس ہوتی تھی اور بات چیت میں دقت کا مسئلہ بھی تھا۔ نوجوان کو یہ بھی فکر یا وہم وسوسے تھے کہ وہ اس تکلیف کے ساتھ شادی کیسے کر سکتا ہے۔
دہ ایران کی ماڈرن اور امیر فیملی سے تھے۔ گھر میں بھی بے شمار مسائل تھے؛ کچھ سماجی تو کچھ صحت کے؛ مگر وہ فیملی ہسٹری کو ڈسکس کرنے سے گریزاں تھے۔ اُن کو یہ وہم وسوسے اور سوچیں بھی تھیں کہ کہیں ایلوپیتھک دواوں یا ویکسین کی وجہ سے تو یہ مسئلہ پیدا نہیں ہوا۔ جب اُن سے کہا گیا کہ ایسا بھی ممکن ہے تو خود ہی مختلف بیانیہ سامنے لے آئے کہ نہیں نہیں میرا یہ مسئلہ تو کافی پرانا ہے۔ اُن کے بیانات میں واضح تضاد تھا۔ کیس ڈسکشن میں یہ پہلو نمایاں رہا کہ جیسے وہ تفصیل میں نہیں جانا چاہتے۔ وہ صرف رینولا کا علاج چاہتے تھے۔
ان کے جسم پر کچھ موہکے رہے تھے جو انہوں نے ختم کروا دیئے تھے۔
کیس کا تجزیہ اور ہومیوپیتھک دوا (ہومیوپیتھی سٹوڈنٹس اور ڈاکٹرز کے لئے)۔
مریض کے مزاج اور میازم کو مدِ نظر رکھتے ہوئے تھوجا دوا بنتی تھی۔ ہومیوپیتھک دوا تھوجا کا مریض کی بالعموم کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے پتے ظاہر نہ ہونے دے۔ اُس کے انداز و بیان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ صرف خاص معاملہ تک محدود رہا جائے۔ جسم پر موہکوں، وارٹس اور تل کی ہسٹری بھی تھوجا کی طرف ہماری توجہ مبذول کرواتی ہے۔
ہومیوپیتھک ٹاپ آن لائن سوفٹ وئر وتھالکس کمپاس پر جب اِس خاص علامت روبرک کو ریپرٹرائز کیا گیا تو نیلے سرخ رنگ کے رینولا کی ایک ہی دوا یعنی تھوجا کا ذکر پایا گیا۔
تھوجا ۲۰۰ (Thuja 200) روزانہ دو بار دس دن کے لئے دی گئی۔ رسولی کا سائز واضح طور پر کم ہو گیا۔ اگلے دو ہفتے میں زبان کی سوجن کی بھی ختم ہو گئی اور رینولا بھی بالکل صاف ہو گیا۔ الحمد للہ۔
حسین قیصرانی ۔ سائکوتھراپسٹ اینڈ ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ ۔ لاہور ۔